ہمارے والد مرحوم ایک واقعہ اکثر سنایا کرتے، شاید انھوں نے بھی کہیں پڑھ رکھا تھا، اس واقعے کو جب بھی یاد کرتا ہوں \ میرے پورے وجود میں سنسنی کی لہر سی دوڑ جاتی ہے اور جسم کا ایک ایک بال کھڑا ہونے لگتا ہے۔ شاید اسی لیے کہ اس واقعے کا تعلق ایک ایسے انسان سے تھا جو زندہ ہونے کے باوجود عذابِ قبر کا ایک نشان اپنے بوسیدہ وجود پر لیے گھوم رہا تھا۔ اصل کرداروں کے نام تو مجھے یاد نہیں، لیکن کوشش کروں گا کہ اس واقعے کو اسی انداز میں بیان کروں جیسے والد گرامی مرحوم و مغفور نے سنایا تھا: ’’ملتان کی ایک مسجد میں سب لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو امام صاحب نے نمازیوں کو دعا کے بعد مخاطب کیا: حضرات! آج سرسہ سے ایک صاحب یہاں تشریف لائے ہیں، وہ کوئی واعظ نہیں ہیں لیکن اپنی زندگی کا ایک ناقابل فراموش واقعہ جہاں بھی جاتے ہیں، لوگوں کو سنا کر انھیں غفلت سے بیدار کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے ہیں، میں آپ سے گزارش کروں گا کہ تھوڑا سا وقت نکال کر ان کی بات سن لیجیے۔ امام صاحب کے لہجے میں کچھ ایسا اثر تھا کہ کوئی بھی اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہ ہوا اور سب لوگ ان صاحب کی طر ف متوجہ ہوگئے جو امام صاحب کی جگہ منبر پ
Mera Blog punjabi orr urdu kay poets ki poetry par mustmil hai...